سکرین کا طویل استعمال اور بچوں کی صحت پر اثرات
جدید دور میں ٹیکنالوجی کی ترقی نے ہماری زندگیوں میں بے شمار تبدیلیاں لائی ہیں۔ خاص طور پر بچوں کے لیے، اسکرین کا استعمال ایک عام معمول بن چکا ہے۔ ٹیلی ویژن، کمپیوٹر، ٹیبلیٹس اور اسمارٹ فونز کی موجودگی نے بچوں کی تفریح اور تعلیم کے طریقوں کو تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم، سکرین کے طویل استعمال کے صحت پر اثرات ایک اہم مسئلہ بن چکے ہیں، جس پر والدین، معلمین اور صحت کے ماہرین کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔
جسمانی صحت پر اثرات
سکرین
کے طویل استعمال کے نتیجے میں بچوں کی جسمانی صحت پر کئی منفی اثرات مرتب ہو سکتے
ہیں۔ ایک اہم مسئلہ بصری صحت کا ہے۔ مسلسل اسکرین
کے
سامنے رہنے سے کئی بصری مسائل جیسے آنکھو ں کی تھکاوٹ ، آنکھوں میں خشکی ، نزدیکی
نظر کی کمزوری وغیرہ پیدا ہو سکتے ہیں ۔ موبائل کے زیادہ استعمال سے بچوں کی
آنکھوں کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔
اس
کے علاوہ، سکرین کے طویل استعمال کا اثر بچوں کی جسمانی سرگرمیوں پر بھی ہوتا ہے۔
جب بچے زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں، تو وہ جسمانی ورزش اور کھیلوں میں
کم حصہ لیتے ہیں۔ یہ عدم فعالیت موٹاپے، قلبی بیماریوں، اور دیگر صحت کے مسائل کا
باعث بن سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو بچے
روزانہ دو گھنٹے سے زیادہ اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں، ان میں موٹاپے کا خطرہ 30%
تک بڑھ جاتا ہے۔
نفسیاتی صحت پر اثرات
سکرین
کے طویل استعمال کا بچوں کی نفسیاتی صحت پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔ اسکرین کے ذریعے
مواد کی کثرت، خاص طور پر سوشل میڈیا، بچوں میں ذہنی دباؤ، اضطراب، اور ڈپریشن کی
سطح کو بڑھا سکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر بچوں کی خود اعتمادی متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ
وہ دوسروں کے ساتھ اپنی زندگیوں کا موازنہ کرتے ہیں۔ اس طرح کی موازنہ بازی ان کے
ذہنی سکون کو متاثر کرتی ہے۔
مزید
برآں، اسکرین کے ذریعے مواد کی زیادتی بچوں کی نیند کے معیار کو بھی متاثر کرتی
ہے۔ نیند کی کمی بچوں کی نشوونما، سیکھنے کی صلاحیت، اور عمومی صحت پر منفی اثر
ڈال سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے پہلے اسکرین کا استعمال نیند کی گہرائی
کو متاثر کرتا ہے، جو کہ بچوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔
سماجی اثرات
سکرین
کے طویل استعمال کا ایک اور پہلو بچوں کی سماجی مہارتوں پر اثر ڈالنا ہے۔ جب بچے زیادہ
وقت اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں تو وہ حقیقی زندگی کے سماجی تعاملات سے دور ہو
جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، وہ دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے، جذبات کو سمجھنے، اور
دوستی بنانے میں مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایسے بچے جو زیادہ
وقت ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارتے ہیں، وہ حقیقی دنیا میں دوستی بنانے میں مشکلات
محسوس کر سکتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی سماجی زندگی متاثر ہوتی ہے۔
اسکرین کے استعمال میں
توازن
بچوں
کی صحت پر اسکرین کے وقت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے والدین اور نگہداشت کرنے
والوں کو اسکرین کے استعمال میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے چند اہم
اقدامات کیے جا سکتے ہیں
وقت کی حد مقرر کرنا:
والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے اسکرین کے استعمال کا وقت مقرر کریں،
مثلاً روزانہ دو گھنٹے سے زیادہ نہیں۔
متبادل سرگرمیاں فراہم کرنا:
بچوں کو کھیلوں، کتابوں کی
پڑھائی، اور دیگر تخلیقی سرگرمیوں میں مشغول کرنے کی کوشش کریں۔ یہ سرگرمیاں نہ
صرف ان کی جسمانی صحت کو بہتر بنائیں گی بلکہ ان کی سماجی مہارتوں کو بھی فروغ دیں
گی۔
تعلیمی مواد کا انتخاب:
اسکرین کے ذریعے بچوں کو تعلیمی مواد
فراہم کرنا بہتر ہے۔ اس طرح، بچے اسکرین کا استعمال کرتے ہوئے کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
خود مثال بننا:
والدین
کو خود بھی اسکرین کے استعمال میں توازن رکھنا چاہیے۔ بچوں کے سامنے مثال بن کر
چلنے سے وہ بھی اس بات کو سمجھیں گے کہ اسکرین کا استعمال کس طرح متوازن رکھا جا
سکتا ہے۔
سکرین
کے طویل استعمال کے صحت پر اثرات ایک سنگین مسئلہ ہیں، جن پر فوری توجہ دینے کی
ضرورت ہے۔ جسمانی، نفسیاتی، اور سماجی صحت کے پہلوؤں پر غور کرتے ہوئے، والدین اور
نگہداشت کرنے والوں کو اسکرین کے استعمال کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
اس بات کو یقینی بنانا کہ بچے صحت مند طرز زندگی اختیار کریں گے، ان کی خوشی اور
کامیابی کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس طرح، ہم ایک صحت مند اور خوشحال نسل کی تشکیل کر
سکتے ہیں۔