جمعرات، 11 دسمبر، 2025

بینائی کو تحفظ دینے کے جدید طریقے - آنکھوں کی صحت برقرار رکھنا

  

بینائی کو تحفظ دینے کے جدید طریقے - آنکھوں کی صحت برقرار رکھنا


 

بینائی قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے۔ جدید دور جہاں ہمیں بے پناہ سہولیات سے نوازتا ہے، وہیں ہماری آنکھوں پر غیرمعمولی دباؤ بھی ڈالتا ہے۔ دن میں 10-12 گھنٹے سکرینز کے سامنے گزارنا، فضائی آلودگی، غیر متوازن غذائی عادات اور باقاعدہ معائنے کی کمی نے بینائی کے مسائل میں خطرناک اضافہ کیا ہے۔ پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے 2023 کے اعدادوشمار کے مطابق، تقریباً 2 کروڑ افراد کسی نہ کسی قسم کی بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں، جن میں سے 15 لاکھ افراد مکمل نابینا پن کا شکار ہیں۔ مگر خوشخبری یہ ہے کہ جدید سائنس اور تحقیق نے آنکھوں کی صحت کے تحفظ کے لیے مؤثر طریقے دریافت کر لیے ہیں۔ یہ آرٹیکل آپ کو انہی جدید، تحقیق یافتہ اور عملی طریقوں سے آگاہ کرے گا، تاکہ آپ اپنی بینائی کو طویل عرصے تک محفوظ رکھ سکیں۔

بنیادی اصول آنکھوں کی صحت کی بنیادیں

غذائیت کا کردار

آنکھوں کی صحت کی بنیاد ہماری پلیٹ میں ہوتی ہے۔ امریکن اکیڈمی آف آپتھلمولوجی کے مطابق، مخصوص غذائی اجزاء آنکھوں کے مختلف حصوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

مقامی غذائیں جو بینائی کے لیے معجزاتی اثر رکھتی ہیں

پالک اور سبز پتوں والی سبزیاں

 یہ لٹین اور زیازینتھین سے بھرپور ہوتی ہیں، جو آنکھوں کے پردے (ریٹینا) کو نیلی روشنی کے نقصان سے بچاتی ہیں۔

گاجر اور شکر قندی

 بیٹا کیروٹین (وٹامن اے) کا خزانہ، جو رات کے اندھے پن سے بچاتی ہے۔

انڈے زنک، لٹین اور زیازینتھین کا مکمل پیکج، جو میکولر ڈیجنریشن کے خطرے کو 25% تک کم کر سکتا ہے۔

مچھلی (خاص طور پر سامن مچھلی)

 اومیگا-3 فیٹی ایسڈز کا بہترین ذریعہ، جو آنکھوں کی نمی برقرار رکھتی ہے۔

پانی کی اہمیت

ڈی ہائیڈریشن آنکھوں میں خشکی، جلن اور دھندلا پن کا باعث بن سکتی ہے۔ روزانہ کم از کم 8-10 گلاس پانی پینا آنکھوں کے قدرتی آنسوؤں کے نظام کو فعال رکھتا ہے۔

نیند اور آرام

رات کی گہری نیند کے دوران آنکھیں اپنی مرمت کا عمل مکمل کرتی ہیں۔ نیند کی کمی آنکھوں میں تناؤ، سرخی اور پھولی ہوئی پلکوں کا سبب بن سکتی ہے۔

جدید ڈیجیٹل دور میں آنکھوں کا تحفظ

بلیو لائٹ کا مسئلہ

موبائل، کمپیوٹر اور ایل ای ڈی اسکرینز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی (ہائی انرجی ویزیبل لائٹ) آنکھوں کے پردے کے خلیات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ طویل عرصے تک بلیو لائٹ کے سامنے رہنے سے عمر سے قبل میکولر ڈیجنریشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

عملی مشورے

20-20-20 اصول

 ہر 20 منٹ کے اسکرین استعمال کے بعد، 20 فٹ دور کسی چیز کو 20 سیکنڈ تک دیکھیں۔ یہ آنکھوں کے پٹھوں کو آرام دیتا ہے۔

بلیو لائٹ فلٹر گلاسز

 یہ خصوصی گلاسز 30-40% بلیو لائٹ کو روک لیتے ہیں۔ پاکستان میں اب یہ معقول قیمت پر دستیاب ہیں۔

اسکرین سیٹنگز

 اپنی تمام ڈیوائسز پر "نائٹ موڈ" یا "بلیو لائٹ فلٹر" کو ہمیشہ آن رکھیں۔ برائٹنس کو ماحولیاتی روشنی کے مطابق ترتیب دیں۔

فزیکل اینٹی گلیئر اسکرین

 کمپیوٹر مانیٹرز کے لیے اینٹی گلیئر شیٹس بہترین تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

جدید غذائی سپلیمنٹس اور ادویات

AREDS2 فارمولا

نیشنل آئی انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے تیار کردہ یہ فارمولا ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں عمر سے متعلقہ میکولر ڈیجنریشن کا درمیانے درجے کا خطرہ ہو۔ یہ وٹامن سی، ای، زنک، کاپر، لٹین اور زیازینتھین پر مشتمل ہے۔ 

نوٹ یہ صرف ڈاکٹر کے مشورے سے لیں۔

مقامی طور پر دستیاب سپلیمنٹس

پاکستان میں معیاری فارمیسیوں سے آپ کے ڈاکٹر کے مشورے سے لٹین اور زیازینتھین کے سپلیمنٹس دستیاب ہیں۔ قدرتی ذرائع کو ترجیح دیں، کیونکہ سپلیمنٹس قدرتی غذا کا مکمل متبادل نہیں ہیں۔

جدید تشخیصی ٹیکنالوجیز

OCT (آپٹیکل کوہیرنس ٹوموگرافی)

یہ غیر تکلیف دہ سکین آنکھ کے پردے کی ہائی ریزولوشن تصویر لیتا ہے۔ یہ گلوکوما، میکولر ڈیجنریشن اور ریٹینل بیماریوں کی ابتدائی تشخیص ممکن بناتا ہے۔ پاکستان کے تمام بڑے شہروں (کراچی، لاہور، اسلام آباد) کے بڑے آئی ہسپتالوں میں یہ سہولت دستیاب ہے۔

AI (مصنوعی ذہانت) کی تشخیص

2023 میں، AI کے ذریعے آنکھوں کے اسکین کا تجزیہ 95% درستگی سے موتیا، ذیابیطس ریٹینوپیتھی اور گلوکوما کی تشخیص کر سکتا ہے۔ پاکستان میں بھی کئی ہسپتالوں نے اس ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا شروع کر دیا ہے۔

جدید علاج اور طریقہ کار

جدید لیزک تکنیک SMILE

روایتی LASIK کے مقابلے میں SMILE (Small Incision Lenticule Extraction) ایک کم حملہ آور تکنیک ہے جس میں کارنیا کا صرف ایک چھوٹا سا نقب لگایا جاتا ہے۔ یہ طریقہ کم خشکی اور تیز بازیابی کا باعث بنتا ہے۔

ڈرائی آئی کا جدید علاج

LipiFlow

 یہ ایک جدید طریقہ ہے جو پلکوں کے غدود کو گرم کر کے صاف کرتا ہے، جو دائمی خشکی آنکھ کے مریضوں کے لیے مؤثر ہے۔

فیمٹو لیزر کیتاراکٹ سرجری

موتیا کے آپریشن میں یہ جدید ترین ٹیکنالوجی لیزر سے کارنیا میں دقیق نقب لگاتی ہے، جس سے آپریشن محفوظ تر اور نتائج بہتر ہوتے ہیں۔

روزمرہ کی جدید عادات

اسمارٹ فون ایپس

Eye Care Plus

 یہ ایپ 20-20-20 اصول کی یاد دہانی کراتی ہے اور آنکھوں کی ورزشیں سکھاتی ہے۔

Bluelight Filter

 اینڈرائیڈ فونز کے لیے بلیو لائٹ فلٹر ایپ۔

آنکھوں کی ورزشیں

روزانہ صرف 5 منٹ کی ورزشیں آنکھوں کے پٹھوں کو مضبوط بناتی ہیں

پلکیں جھپکانا

 ہر 4 سیکنڈ بعد پلکیں جھپکیں، 2 منٹ تک۔

8 کا نشان

 آنکھوں سے ہوا میں 8 کا نشان بنائیں۔

فوکس شفٹنگ

 قریب اور دور کی چیزوں پر فوکس تبدیل کریں۔

UV پروٹیکشن

پاکستان جیسے سورج والے ملک میں UV شعاعوں سے تحفظ انتہائی ضروری ہے۔ جدید پولرائزڈ اور UV400 سن گلاسز 100% UV شعاعوں کو روکتے ہیں۔

بچوں اور بزرگوں کے لیے خصوصی احتیاط

بچوں میں مایوپیا (قریب نظری) کا بڑھتا ہوا رجحان

بچوں کو روزانہ 1-2 گھنٹے قدرتی روشنی میں کھیلنے دیں۔ یہ آنکھوں کی بڑھوتری کو صحیح سمت میں رکھتا ہے۔

اسکرین ٹائم محدود کریں

 2 سال سے کم عمر بچوں کو اسکرین سے بالکل دور رکھیں۔

قبل از وقت معائنہ

 بچوں کی پہلی آنکھوں کی جانچ 6 ماہ کی عمر میں کروائیں۔

بزرگوں کے لیے مشورے

باقاعدہ میکولر ڈیجنریشن کی جانچ

بلڈ پریشر اور شوگر کنٹرول

روشنی والے ماحول میں پڑھنا

مستقبل کی ٹیکنالوجیز

سٹیم سیل تھیراپی

 ریٹینل سیلز کی مرمت کے لیے تحقیق جاری ہے۔

بائیونک آئی

 Argus II جیسے آلات جزوی بینائی بحال کر سکتے ہیں۔

جین تھیراپی

 موروثی آنکھوں کی بیماریوں کے علاج کی امید۔

نتیجہ اور خلاصہ

آج ہی سے اپنائیں یہ 5 جدید طریقے

ڈیجیٹل ہائی جین

 اپنے تمام ڈیوائسز پر بلیو لائٹ فلٹرز آن کریں اور 20-20-20 اصول پر عمل کریں۔

رنگین پلیٹ

 اپنی خوراک میں سبز، نارنجی اور گہرے سبز پتوں والی سبزیوں کو شامل کریں۔

شیشے ذہین منتخب کریں

 UV400 پروٹیکشن والے شیشے استعمال کریں۔

حکمت عملی سے ورزش کریں

 روزانہ 5 منٹ آنکھوں کی ورزشیں کریں۔

وقت پر معائنہ

 سال میں کم از کم ایک بار مکمل آئی چیک اپ کروائیں، چاہے آپ کو کوئی مسئلہ محسوس نہ ہو۔

یاد رکھیں

 آنکھوں کی صحت صرف بینائی تک محدود نہیں، یہ آپ کے معیار زندگی کا اہم حصہ ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے تحفظ اور علاج کے بے شمار ذرائع فراہم کر دیے ہیں، مگر احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ اپنی آنکھوں کی حفاظت کریں، کیونکہ یہ آپ کی دنیا کو روشن کرتی ہیں۔

…………………………………………………………………………………………

حوالہ جات

1.   World Health Organization (2023). Blindness and vision impairment report.

2.   American Academy of Ophthalmology (2023). Diet and Nutrition Guidelines.

3.   National Eye Institute (2023). AREDS2 Research Update.

4.   Pakistan Ophthalmological Society (2023). National Eye Health Statistics.

5.   Journal of Ophthalmology (2023). Advances in AI-based diagnosis.

یہ آرٹیکل صرف معلوماتی مقاصد کے لیے ہے۔ تشخیص اور علاج کے لیے ہمیشہ لائسنس یافتہ ماہر امراض چشم سے رجوع کریں۔

 

پیر، 8 دسمبر، 2025

ہائیڈریشن کے صحیح اصول — پانی پینے کے بہترین اوقات اور طریقے

 ہائیڈریشن کے صحیح اصول — پانی پینے کے بہترین اوقات اور طریقے


 

پانی زندگی ہے، یہ محض ایک کہاوت نہیں بلکہ سائنسی حقیقت ہے… مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ صحت کے حصول کے لیے صرف پانی پینا کافی نہیں، بلکہ اسے صحیح وقت پر اور صحیح طریقے سے پینا ضروری ہے؟

اس جامع تحقیقی آرٹیکل میں ہم پانی کے کردار، مقدار، بہترین اوقات، سائنسی اصول، جسمانی ضروریات، غلط تصورات اور روزمرہ عملی شیڈول تک ہر پہلو تفصیل سے جانیں گے۔

 

انسانی جسم میں پانی کی اہمیت

انسانی جسم کا 55–70٪ حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ یہی پانی:

خلیات (Cells) کے اندر کیمیائی عمل کو ممکن بناتا ہے

جسمانی حرارت (Body Temperature) کو منظم رکھتا ہے

خون کو پتلا، دل کو فعال اور دورانِ خون کو رواں رکھتا ہے

زہریلے مادّوں کو گردوں کے ذریعے خارج کرتا ہے

جوڑوں کو چکنا اور پٹھوں کو فعال رکھتا ہے

دماغی کارکردگی، توجہ، موڈ اور توانائی بہتر بناتا ہے

سائنسی حوالہ

جدید مطالعات (NIH, WHO, European Food Safety Authority) کے مطابق جسم میں پانی کی صرف 2% کمی بھی تھکاوٹ، غنودگی، سر درد، ذہنی دھند اور کارکردگی میں نمایاں کمی پیدا کر سکتی ہے۔

 

روزانہ پانی کی کتنی مقدار ضروری ہے؟

ہر شخص کی پانی کی ضرورت مختلف ہوتی ہے اور یہ کئی عوامل پر منحصر ہے:

عمومی سفارشات (سائنسی بنیاد)

(WHO، EFSA، National Academies of Science)

مرد: 3.0–3.7 لیٹر یومیہ (تقریباً 12–15 گلاس)

خواتین: 2.2–2.7 لیٹر یومیہ (تقریباً 9–11 گلاس)

آب و ہوا کے مطابق

گرم علاقے (جیسے پاکستان، GCC ممالک): 0.5–1 لیٹر اضافی

سرد علاقوں میں پیاس کم محسوس ہوتی ہے، مگر ضرورت برقرار رہتی ہے۔

جسمانی سرگرمی کے مطابق

ہلکی سرگرمی: +250–500 ml

درمیانی ورزش (30 منٹ): +500–750 ml

زیادہ پسینہ: +1–1.5 لیٹر اضافی

عمر کے مطابق

عمر

روزانہ مطلوبہ پانی

بچے (4–8 سال)

1.2–1.5 لیٹر

نوجوان (9–18 سال)

1.5–2.5 لیٹر

بالغ

2.2–3.7 لیٹر

بزرگ

1.5–2 لیٹر (پیاس کم محسوس ہوتی ہے، مگر ضرورت برقرار ہے)

 

پانی پینے کے بہترین اوقات — سائنسی وجوہات کے ساتھ

1) صبح بیدار ہوتے ہی (1 گلاس)

رات بھر جسم پانی استعمال کرتا ہے — برین، گردوں اور ہاضمے میں خشکی پیدا ہوتی ہے۔
فائدہ:

میٹابولزم بوسٹ

گردوں کی صفائی

ہاضمہ فعال

2) کھانے سے 30 منٹ پہلے

یہ عمل غذا ہضم کرنے والے انزائمز کو بہتر بناتا ہے۔
فائدہ:

معدہ کھانے کو بہتر قبول کرتا ہے

بھاری پن کی کمی

وزن کنٹرول میں مدد

3) کھانے کے دوران (چھوٹے گھونٹ)

غلط فہمی: “کھانے کے دوران پانی ہاضمہ خراب کرتا ہے
حقیقت: اعتدال سے پیا گیا پانی نظامِ ہاضمہ بہتر کرتا ہے۔

4) کھانے کے 30–60 منٹ بعد

ہاضمہ مکمل ہوتا ہے، پانی غذائی اجزاء کے اخراج میں مدد دیتا ہے۔

5) ورزش سے پہلے – دوران – بعد

ورزش سے پہلے:

250–500 ml

دورانِ ورزش:

ہر 15–20 منٹ بعد 100–150 ml

ورزش کے بعد:

500–750 ml (یا پسینہ زیادہ تو 1 لیٹر تک)

6) سونے سے 1–2 گھنٹے پہلے

کم مقدار میں پانی (آدھا گلاس) مفید ہے۔
زیادہ پینے سے نیند میں بار بار اٹھنا پڑ سکتا ہے۔

 

پانی پینے کے صحیح طریقے — سائنسی تجزیہ

1) گھونٹ گھونٹ کر کے پینا

سائنسی طور پر آنتیں ایک وقت میں تھوڑا پانی بہتر جذب کرتی ہیں۔
جلدی جلدی زیادہ پانی پینے سے:

پھولاؤ

الیکٹرولائٹ imbalance

پیٹ میں تکلیف
ہو سکتی ہے۔

2) ٹھنڈا یا نیم گرم؟

نیم گرم / معمولی ٹھنڈا: ہاضمے کے لیے بہتر

ورزش کے دوران ٹھنڈا: جسمانی درجہ کم کرنے میں مفید

انتہائی ٹھنڈا پانی: خون کی نالیوں کو باریک کر کے تکلیف پیدا کر سکتا ہے۔

3) ایک ساتھ زیادہ پانی پینا درست ہے؟

بالکل نہیں۔
گردے ایک وقت میں محدود مقدار فلٹر کر سکتے ہیں۔ زیادہ پانی خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔

 

5. کیا دیگر مشروبات بھی ہائیڈریشن کرتے ہیں؟

ناریل پانی: بہترین الیکٹرولائٹس (پوٹاشیم، میگنیشیم)

ہربل چائے: کیفین نہ ہونے کی صورت میں اچھی ہائیڈریشن

دودھ: بہترین پروٹین + الیکٹرولائٹس

پھل اور سبزیاں: تربوز، خربوزہ، کھیرے میں 85–90% پانی

مگر

میٹھے جوس → شوگر زیادہ

کافی/چائے → کیفین زیادہ ہونے پر پیشاب بڑھ سکتا ہے (مگر مکمل ڈی ہائیڈریشن نہیں کرتے)

اصل ضرورت ہمیشہ ”پانی“ ہی پوری کرتا ہے۔

 

زیادہ پانی پینے (Overhydration) کے خطرات

یہ ایک سنجیدہ میڈیکل حالت ہے: Hyponatremia
(خون میں سوڈیئم کی کمی)

علامات:

سر درد

متلی

کمزوری

ذہنی دھند

ہاتھ پیر پھول جانا

شدید حالت میں: بے ہوشی، دورے

زیادہ پانی کم وقت میں پینا نقصان دہ ہے۔

 

پانی کی کمی (Dehydration)

علامات:

پیشاب کا گاڑھا پیلا رنگ

سر درد

تھکاوٹ

چکر آنا

دل کی دھڑکن بڑھنا

منہ میں خشکی

قبض

پانی کی کمی چیک کرنے کا آسان طریقہ

پیشاب کے رنگ کو دیکھیں:

صاف یا ہلکا پیلا = مناسب ہائیڈریشن

گہر پیلا = پانی کی کمی

نارنجی/براؤن = شدید کمی (فوری پانی پئیں)

 

خاص افراد کے لیے خصوصی ہدایات

1) حاملہ خواتین

روزانہ +300–500 ml اضافی

الیکٹرولائٹ بے توازنی سے بچیں

2) دودھ پلانے والی مائیں

دودھ میں 85–90% پانی ہوتا ہے

600–700 ml اضافی پانی ضروری ہے

3) کھلاڑی

پسینے کے مطابق پانی + ORS

طویل ورزش میں الیکٹرولائٹ مکمل ضروری

4) بزرگ افراد

پیاس کم محسوس کرتے ہیں

ہر 1–2 گھنٹے بعد تھوڑا پانی لازمی پئیں

 

پانی کے معیار اور صفائی

صاف، فلٹر شدہ یا ابلا ہوا پانی

ذخیرے کے برتن صاف رکھیں

پلاسٹک کی بوتلوں میں دیر تک پانی نہ رکھیں

کلورین/فلیورڈ کے مناسب لیول محفوظ ہوتے ہیں (WHO گائیڈ لائن)

 

عام غلط فہمیاں — سائنسی حقیقت

"کھانے کے دوران پانی ہاضمہ خراب کرتا ہے"

حقیقت: اعتدال سے پیا گیا پانی ہاضمہ بہتر کرتا ہے۔

"زیادہ پانی پینے سے وزن کم ہوتا ہے"

حقیقت: پانی میٹابولزم بہتر کرتا ہے مگر وزن کم تب ہوتا ہے جب غذا اور ورزش بھی شامل ہوں۔

"صرف پیاس لگنے پر پانی پینا کافی ہے"

حقیقت: پیاس جسم میں پہلے سے کمی کا اشارہ ہے۔

 

روزمرہ ہائیڈریشن شیڈول — عملی مثالیں

دفتر میں کام کرنے والا شخص

وقت

مقدار

صبح اٹھتے ہی

1 گلاس

ناشتہ سے پہلے

1 گلاس

11 بجے

1 گلاس

دوپہر

1 گلاس

کھانے سے پہلے

½–1 گلاس

عصر کے وقت

1 گلاس

ورزش ہو تو

اضافی

رات

½ گلاس

 

خلاصہ

پانی صحت، دماغ، پٹھوں، جلد اور نظامِ زندگی کا بنیادی ایندھن ہے۔

مناسب مقدار، صحیح وقت اور درست طریقہ انتہائی اہم ہیں۔

دن بھر تھوڑا تھوڑا پانی بہتر جذب ہوتا ہے۔

نہ زیادہ پانی پینا درست ہے، نہ بہت کم۔

جسم کی زبان — پیشاب کا رنگ — بہترین رہنما ہے۔

 

اپنی زندگی میں آج سے ہائیڈریشن کے صحیح اصول اپنائیں، توانائی محسوس کریں، فٹ رہیں اور جسم کو وہ نعمت دیں جس کے بغیر زندگی ممکن نہیں — پانی۔