دانت صرف مسکرانے کے لئے نہیں ہوتے
خوش آمدید!۔ اس بلاگ کا بنیادی مقصد صحت کے مختلف مسائل کے بارے میں قابل اعتماد اور تفصیلی معلومات فراہم کرنا ہے۔ چاہے بیماری کا علاج ہو، ٹوٹکے ہوں، یا مؤثر نسخے، یہاں آپ کے لئے معدے کے مسائل ، جگر کی بیماریاں ، دل کی تکالیف ، جوڑوں کی تکالیف، زنانہ ہارمونز کے مسائل، بچوں کی بیماریاں ، موٹاپا ، ذہنی دباؤ، نیند نہ آنا، جسمانی کمزوری، پٹھوں کا درد، جنسی مسائل ، اعصابی کمزوری ، چہرے پر بال، بواسیر، قدکا نہ بڑھنا، نظر کی کمزوری ، بالوں میں خشکی سکری ، سکن الرجی ، زکام الرجی ہر مسئلے کا حل ہوگا
نیند کے معیار کو بہتر بنانے کے سائنسی طریقے - گہری نیند کے حصول کے
راز
باب 1: صبح کی شروعات، رات کی کامیابی
سورج کی روشنی کا حصول
صبح اٹھتے ہی 15-20 منٹ تیز قدرتی روشنی
میں گزارنا آپ کے سرکیڈین گھڑی (circadian rhythm) کو ری سیٹ کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ یہ قدرتی روشنی آپ کے دماغ
کو یہ سگنل دیتی ہے کہ دن کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں میلاٹونن
(melatonin) ہارمون کی پیداوار رک جاتی ہے اور اسے
رات کے وقت کے لیے مؤخر کر دیا جاتا ہے۔
عملی مشورہ: ناشتہ کھڑکی کے پاس بیٹھ کر کریں یا صبح کی سیر کو اپنی روزمرہ عادت بنائیں۔ اگر آپ دفتر میں کام کرتے ہیں تو دوپہر کے کھانے کے وقفے میں باہر نکل کر تھوڑی دیر سورج کی روشنی ضرور لیں۔
حرکت اور ورزش
صبح کی ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی آپ
کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر لانے میں مدد دیتی ہے اور ایسے ہارمونز خارج کرتی
ہے جو پورے دن آپ کو چوکنا رکھتے ہیں۔ یہ ورزش آپ کے جسم کو یہ سگنل بھی دیتی ہے
کہ وہ رات کے وقت درجہ حرارت میں قدرتی کمی کے لیے تیار رہے، جو گہری نیند کے آغاز
کے لیے ضروری ہے۔
عملی مشورہ: روزانہ صبح 20 منٹ کی تیز چہل قدمی کو اپنی عادت بنائیں، یا پھر یوگا کے چند آسن ادا کریں جو آپ کے جسم کو توانائی سے بھر دیں۔
باب 2: دوپہر اور شام کی تیاری
کھانے پینے کی عادات
کیفین کا نصف حیات
(half-life) تقریباً 5-6 گھنٹے ہوتا ہے، یعنی اگر
آپ نے دوپہر 3 بجے ایک کپ کافی پی ہے تو شام 9 بجے تک آپ کے جسم میں اس کا 50% حصہ
باقی رہے گا۔ یہ باقی ماندہ کیفین آپ کے اعصابی نظام کو متحرک رکھتی ہے اور گہری نیند
میں داخل ہونے کے عمل میں رکاوٹ بنتی ہے۔ اسی طرح رات کے کھانے میں بھاری خوراک
اور الکحل کا استعمال بظاہر نیند لاتا محسوس ہوتا ہے، لیکن درحقیقت یہ گہری نیند
کے مراحل کو کاٹ دیتا ہے، جس کے نتیجے میں آپ بظاہر تو سو جاتے ہیں مگر آپ کا جسم
صحیح معنوں میں آرام نہیں کر پاتا۔
عملی مشورہ: دوپہر 2 بجے کے بعد کیفین
والے مشروبات (کافی، چائے، انرجی ڈرنکس) سے پرہیز کریں۔ رات کا کھانا ہلکا رکھیں
اور سونے سے کم از کم تین گھنٹے پہلے کھانا کھا لیں۔
ذہنی تناؤ کا انتظام
دن بھر کا تناؤ اور اضطراب رات کو بستر
پر لیٹتے ہی آپ کے ذہن کو متحرک کر دیتا ہے۔ یہ کیفیت آپ کے جسم میں کورٹیسول
(cortisol) ہارمون کی سطح بڑھا دیتی ہے، جو قدرتی
نیند کے عمل میں رکاوٹ بنتی ہے۔
عملی مشورہ: "تشویش کا وقت" (Worry Time) کا اصول اپنائیں۔ شام میں 15-20 منٹ کا وقت مخصوص کریں جس میں آپ اپنی تمام پریشانیاں اور کاموں کی فہرست کاغذ پر لکھ دیں۔ اس کے بعد یہ عہد کریں کہ ان کے بارے میں سوچنا اب کل تک کے لیے موقوف ہے۔
باب 3: رات کا آرام دہ روٹین
روشنی کا خاتمہ
نیلی روشنی (blue light) جو ہماری اسکرینز (فون، ٹیبلیٹ، کمپیوٹر، ٹی وی)
سے نکلتی ہے، براہ راست میلاٹونن ہارمون کی پیداوار کو دباتی ہے۔ میلاٹونن وہ
ہارمون ہے جو ہمارے جسم کو سونے کے لیے تیار کرتا ہے۔ جب ہم رات کو اسکرینز
استعمال کرتے ہیں، تو ہمارا دماغ یہ سمجھتا ہے کہ ابھی دن ہے اور میلاٹونن کی پیداوار
روک دیتا ہے۔
عملی مشورہ: سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے تمام اسکرینز بند کر دیں۔ اگر آپ کو لازمی طور پر ڈیوائس استعمال کرنی ہے تو "نائٹ موڈ" کو آن کریں یا blue-light-blocking عینک پہنیں۔
ماحول کا درجہ حرارت
ہمارا جسم رات کے وقت اپنا درجہ حرارت
قدرتی طور پر کم کرتا ہے، جو گہری نیند کے آغاز کا اشارہ ہے۔ اگر ہمارا سونے کا
ماحول بہت گرم ہو تو یہ قدرتی عمل متاثر ہوتا ہے۔
عملی مشورہ: اپنے بیڈروم کو تھوڑا ٹھنڈا (تقریباً 18-20 ڈگری سینٹی گریڈ) رکھیں۔ سونے سے پہلے گرم غسل کریں - غسل کے بعد جسم کا درجہ حرارت تیزی سے گرتا ہے، جو نیند لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
آرام دہ سرگرمیاں
سونے سے پہلے کی سرگرمیاں آپ کے دماغ
اور جسم کو یہ سگنل دیتی ہیں کہ اب سونے کا وقت قریب آ رہا ہے۔ پرسکون سرگرمیاں
اعصابی نظام کو سکون پہنچاتی ہیں اور نیند کے لیے موافق ماحول بناتی ہیں۔
عملی مشورہ: 10 منٹ کا "بڈی اسکین میڈیٹیشن" (Body Scan Meditation) کریں۔ اس میں آپ اپنی توجہ جسم کے ہر حصے پر مرکوز کریں گے اور اسے relax کریں گے۔ یہ طریقہ جسم کے تناؤ کو دور کر کے گہری نیند کے لیے راہ ہموار کرتا ہے۔
باب 4: بستر کا مقدس مقام
بستر کا استعمال
ہمارا دماغ عادات کا غلام ہے۔ اگر ہم
بستر پر لیٹ کر کام کریں، فون استعمال کریں یا ٹی وی دیکھیں، تو ہمارا دماغ بستر
کو "کام کی جگہ" سمجھنے لگتا ہے۔ اس کے برعکس اگر ہم بستر کو صرف نیند
اور جنسی تعلوق کے لیے مخصوص کر دیں، تو دماغ بستر پر لیٹتے ہی خودبخود نیند کے
موڈ میں چلا جاتا ہے۔
عملی مشورہ: اگر آپ بستر پر لیٹے ہیں اور 20 منٹ تک نیند نہیں آئی، تو بستر سے اٹھ جائیں اور کسی دوسرے کمرے میں جا کر کوئی پرسکون کام کریں (جیسے کتاب پڑھنا)۔ جب نیند محسوس ہو، تو واپس بستر پر آ جائیں۔ اس طرح آپ کا دماغ بستر اور نیند کے درمیان مضبوط تعلق قائم کر لے گا۔
ماحول کی تیاری
مکمل اندھیرا اور خاموشی گہری نیند کے
لیے ناگزیر ہیں۔ روشنی کی معمولی سی مقدار بھی آپ کی نیند کے معیار کو متاثر کر
سکتی ہے، چاہے آپ اسے محسوس بھی نہ کریں۔
عملی مشورہ: بلیک آؤٹ کرٹینز لگائیں، آنکھوں پر آنکھوں کا نقاب (آئی ماسک) پہنیں۔ اگر ماحول میں شور ہے تو وائٹ نائز میشین (white noise machine) کا استعمال کریں یا پرسکون آوازیں (جیسے بارش کی آواز) چلائیں۔
گہری اور معیاری نیند کوئی تعویز یا جادو نہیں، بلکہ سائنس کی سمجھ اور روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی عادات کا حسین مجموعہ ہے۔ ان طریقوں کو یکدم نہیں بلکہ آہستہ آہستہ اپنی زندگی میں شامل کریں۔ ایک وقت میں ایک یا دو عادات پر توجہ مرکوز کریں اور جب وہ آپ کی روزمرہ زندگی کا حصہ بن جائیں تو اگلی طرف بڑھیں۔
یقین رکھیں کہ ان سائنسی اصولوں پر عمل کر کے ہر کوئی اپنی نیند کا معیار بہتر بنا سکتا ہے۔ جب آپ اچھی نیند لیں گے، تو آپ کے دنوں میں توانائی اور راتوں میں سکون ہو گا۔ آپ کی کارکردگی بہتر ہو گی، مزاج خوشگوار ہو گا اور صحت مستحکم رہے گی۔ اسے اپنائیے اور اپنے دنوں کو توانائی اور اپنی راتوں کو سکون سے بھر دیں۔
مہروں کے مسائل (وٹیبرل پرابلمز) ، کمر درد کے لیے 10 اہم ترین ہومیوپیتھک ادویات
(Bryonia Alba)
چیدہ علامات:
ہر حرکت سے بڑھنے والا تیز اور چبھتا ہوا درد۔
آرام اور دباؤ میں افاقہ۔
مریض بالکل حرکت نہیں کرنا چاہتا۔
خشک پڑ جانے والی جوڑوں کی کیفیت۔
پیاس بہت زیادہ۔
(Rhus Toxicodendron)
چیدہ علامات:
آرام کے بعد درد اور اکڑاہٹ بڑھنا۔
مسلسل حرکت یا چہل قدمی سے افاقہ۔
موسمی تبدیلی، خاص طور پر نم اور سرد موسم میں تکلیف بڑھنا۔
بستر سے اٹھتے وقت مشکل، لیکن چلنے پھرنے کے بعد بہتری۔
(Calcarea Fluorica)
چیدہ علامات:
مہروں میں گیپ (وٹیبرل گیپ) ہونا۔
ہڈیوں اور ligaments کی
لچک ختم ہو جانا۔
ڈسک کا اپنی جگہ سے کھسک جانا۔
ہڈیوں کے جوڑوں میں سے کڑ کڑ کی آواز آنا۔
(Hypericum Perfoliatum)
چیدہ علامات:
اعصابی چوٹ (نرو انجری) کے بعد بے حد تیز اور چبھتا درد۔
درد اعصاب کے راستے اوپر یا نیچے پھیلتا ہوا محسوس ہو۔
دمچی (کوکسیکس) کی چوٹ کے لیے بہترین دوا۔
انگلیوں اور پیروں میں سن ہو جانا یا جلن۔
(Kali Muriaticum)
چیدہ علامات:
مہروں کے درمیان ڈسک کی سوجن۔
جوڑوں میں سے کڑ کڑ کی آواز آنا۔
سفید، موٹے رطوبتوں کا اخراج۔
ہلکی حرکت سے افاقہ، زیادہ حرکت سے تکلیف۔
(Syzygium Jambolanum)
چیدہ علامات:
مہروں کی کمزوری اور ان کا گھس جانا۔
ریڑھ کی ہڈی کا خشک ہو جانا۔
ڈسک کا پتلا ہو جانا یا اس کا مواد خشک ہو جانا۔
(Arnica Montana)
چوٹ یا زخم کے بعد کے درد۔
جسم میں ٹوٹ پھوٹ کا احساس، بستر بہت سخت محسوس ہونا۔
چوٹ کے بعد خون جم جانا۔
(Aesculus Hippocastanum)
چیدہ علامات:
کمر کے نچلے حصے اور کولہوں میں درد۔
کمر میں ٹوٹے ہوئے احساس کے ساتھ درد۔
کمر اور ٹانگوں میں کمزوری اور بے چینی۔
گرمی سے افاقہ، حرکت سے تکلیف۔
(Gelsemium Sempervirens)
چیدہ علامات:
کمر کے پٹھوں کی کمزوری۔
کمر کا اپنے وزن کو برداشت نہ کر سکنا۔
سر بھاری ہونا، چلنے میں لڑکھڑاہٹ۔
ڈر، خوف یا جذباتی صدمے کے بعد کمر کا درد۔
(Thuja Occidentalis)
چیدہ علامات:
کمر کے نچلے حصے میں درد جیسے کوئی چیز توڑ رہا ہو۔
چلنے کے دوران کمر میں جکڑن۔
بائیں جانب زیادہ علامات۔
ویکسینیشن کے بعد ہونے والی پیچیدگیاں۔
کمردرد کے حوالے سے معروف ہومیوپیتھک ادویات
(Rhus Tox)
علامات:
آرام کے بعد اکڑن اور درد، حرکت سے افاقہ۔
سرد اور نم موسم میں تکلیف بڑھنا۔
گرمی اور گرم پانی سے افاقہ۔
مریض کو بے چینی ہوتی ہے اور وہ مسلسل اپنی پوزیشن بدلتا رہتا ہے۔
(Bryonia)
علامات:
ہلکی سی حرکت سے بڑھنے والا درد۔
آرام اور دباؤ سے افاقہ۔
خشک کھانسی کے ساتھ بھی کمر درد ہو سکتا ہے۔
مریض چِپ چِپ کرتا ہے اور چڑچڑا ہو جاتا ہے۔
(Calcarea Carbonica)
علامات:
کمر کی کمزوری، خاص طور پر محنت مشقت کرنے والوں میں۔
کمر میں ٹھنڈک اور نمی کا احساس۔
مریض معمولی محنت سے تھک جاتا ہے۔
زیادہ پسینہ آنا، خاص طور پر سر پر۔
(Natrum Muriaticum)
علامات:
کمر درد جو غم یا جذباتی صدمے کے بعد شروع ہوا ہو۔
کمر کے پٹھے تنے ہوئے اور سخت۔
سر پر سورج کی روشنی سے تکلیف بڑھنا۔
مریض تنہائی پسند اور غمگین ماحول میں رہنا چاہتا ہے۔
(Nux Vomica)
علامات:
بیٹھے رہنے کے کام کرنے والوں کا کمر درد۔
مریض چڑچڑا، جلدی غصے میں آنے والا۔
مرغن غذاؤں، چائے، کافی اور شراب نوشی سے تکلیف بڑھنا۔
قبض کی شکایت کے ساتھ کمر درد۔
(Syzygium)
مہروں کا گھس جانا اور ان کے درمیان فاصلہ کم ہو جانا۔
ڈسک کا مواد خشک ہو جانا۔
کمر کے نچلے حصے میں مستقل درد۔
(Aesculus)
علامات:
کمر کے نچلے حصے میں ٹوٹنے والا درد۔
کمر اور کولہوں میں بے چینی۔
کمر میں گرمی کا احساس۔
تیز اور کھینچنے والا درد۔
(Gelsemium)
کمر کے پٹھوں کی کمزوری۔
کمر میں بوجھ اور تھکاوٹ کا احساس۔
ڈر، خوف یا امتحان کے دباؤ کے بعد کمر درد۔
مریض سست اور نیند محسوس کرتا ہے۔
(Cimicifuga)
علامات:
کمر کے پٹھوں میں شدید درد۔
درد کمر سے ہوتا ہوا ٹانگوں تک پھیلنا۔
ماہواری کے دوران خواتین کا کمر درد۔
موسمی تبدیلی سے تکلیف بڑھنا۔
(Dioscorea)
علامات:
کمر میں مروڑ اور گھماؤ والا درد۔
درد کا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا۔
جھکنا یا سیدھا ہونے سے درد بڑھنا۔
حرکت اور دباؤ سے افاقہ۔
اہم نوٹ: یہ ادویات ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے مشورے سے ہی استعمال کی جانی
چاہئیں۔ ہر مریض کی علامات اور مزاج مختلف ہوتا ہے، اس لیے خود علاج خطرناک ثابت
ہو سکتا ہے۔ کسی قابِل ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مکمل کیس ٹیکنگ کروانے کے بعد ہی دوا
کا استعمال کریں۔
پوسچر کا صحت پر اثر - بیٹھنے اور
کھڑے ہونے کے صحیح طریقے
پوسچر کیا ہے؟
پوسچر
(Posture) سے مراد ہمارے جسم کے مختلف حصوں کا ایک دوسرے کے
ساتھ اور ماحول کے ساتھ ترتیب و تنظیم ہے۔ یہ صرف کھڑے ہونے کا نام نہیں، بلکہ
بیٹھنے، لیٹنے، چلنے اور کوئی بھی کام کرتے وقت جسم کی پوزیشن کو کہتے ہیں۔ صحیح
پوسچر وہ ہے جس میں ہمارے پٹھے اور ہڈیاں کم سے کم دباؤ میں ہوں اور جسم کے تمام
اعضاء بہترین طریقے سے کام کر سکیں۔
غلط پوسچر کے صحت پر منفی اثرات
. مسلز
اور جوڑوں میں درد
غلط پوسچر سے پٹھوں پر غیر ضروری دباؤ پڑتا ہے،
جس کی وجہ سے گردن، کمر، کندھوں اور کولہوں میں مستقل درد رہنے لگتا ہے۔
ریڑھ
کی ہڈی کے مسائل
خم دار بیٹھنے یا کھڑے ہونے سے ریڑھ کی ہڈی پر
دباؤ بڑھتا ہے، جس سے ڈسک سلیپج، سائٹیکا اور دیگر سپائنل مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
سانس
لینے میں دشواری
جھک کر بیٹھنے سے پھیپھڑوں کو پوری طرح پھیلنے کا
موقع نہیں ملتا، جس سے سانس کی گہرائی کم ہو جاتی ہے اور آکسیجن کی مناسب سپلائی
نہیں ہو پاتی۔
ہاضمے
کے مسائل
بیٹھے ہوئے جسم کو دبا کر رکھنے سے آنتوں اور
دیگر ہاضمائی اعضاء پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے ہاضمے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
خون کی
گردش میں رکاوٹ
غیر صحت مند پوزیشن میں بیٹھنے سے خون کی شریانیں
دب سکتی ہیں، جس سے خون کی گردش متاثر ہوتی ہے۔
تھکاوٹ
اور توانائی میں کمی
غلط پوسچر سے جسم کو معمول کے کاموں کے لیے بھی
زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے، جس سے تھکاوٹ اور توانائی کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
ذہنی
صحت پر اثرات
حالیہ تحقیقات کے مطابق جسمانی پوسچر کا براہ
راست تعلق ہمارے موڈ اور خود اعتمادی سے ہے۔ سیدھے کھڑے ہونے یا بیٹھنے سے اعتماد
اور مثبت جذبات میں اضافہ ہوتا ہے۔
بیٹھنے کے صحیح طریقے
دفتری کاموں کے دوران:
کمر سیدھی رکھیں اور کندھے آرام کی حالت میں
کولہے کرسی کی پشت کے قریب رکھیں
پاؤں زمین پر سیدھے رکھیں، گھٹنے
کولہوں سے تھوڑے نیچے
کہنیاں 90-120 ڈگری کے زاویے پر رکھیں
مانیٹر آنکھوں کے لیول پر یا اس سے
تھوڑا نیچے ہو
ہر 30-45 منٹ بعد 2-3 منٹ کا وقفہ لیں
اور تھوڑا سا چل پھر لیں
گاڑی چلاتے وقت:
سیٹ کو اس طرح ترتیب دیں کہ پیڈل آسانی سے دبائے جا سکیں
کمر کو سیٹ کے ساتھ مضبوطی سے جوڑیں
اسٹیئرنگ وہیل سے بازوؤں کا فاصلہ
مناسب رکھیں
ہیڈ ریسٹ آنکھوں کے لیول پر ہو
پڑھتے یا موبائل استعمال کرتے وقت:
کتاب یا موبائل آنکھوں کے لیول پر رکھیں
گردن کو جھکا کر نہ پڑھیں
کمر کو سہارا دیں
کھڑے ہونے کے صحیح طریقے
وزن دونوں پاؤں پر یکساں تقسیم کریں
گھٹنے تھوڑے سے نرم رکھیں
کندھے سیدھے اور پیچھے کی طرف رکھیں
پیٹ کے پٹھوں کو ہلکا سا کھینچیں
سر سیدھا رکھیں، کان کندھوں کے اوپر
ہوں
تھکاوٹ محسوس ہو تو ایک پاؤں کو تھوڑا
اونچا رکھیں
چلنے کے صحیح طریقے
سر اوپر اور سیدھا رکھیں
نظر سامنے رکھیں
کندھے آرام کی حالت میں رکھیں
بازو قدرے جھولتے ہوئے
پیٹ ہلکا سا اندر کھینچا ہوا
قدم ایڑی سے پہلے رکھیں، پھر پنجے کی
طرف جھولیں
پوسچر بہتر بنانے کے لیے مفید مشقیں
کندھوں
کے گھمانے:
کندھوں کو پیچھے کی طرف گھمائیں، پھر نیچے کی طرف
دبائیں۔
چھاتی
کھولنے کی مشق:
دونوں ہاتھوں کی انگلیاں پیچھے کی طرف ملا کر
کھینچیں۔
گردن
کی مشقیں:
گردن کو آہستہ سے دائیں، بائیں، اوپر اور نیچے
حرکت دیں۔
(Planks):
پیٹ کے بل لیٹ کر کہنیوں اور پنجوں پر جسم کو
اٹھائیں۔
برج
پوز
(Bridge Pose):
لیٹ کر گھٹنے موڑیں اور کولہوں کو اوپر اٹھائیں۔
روزمرہ کی عادات میں تبدیلیاں
اٹھتے بیٹھتے سیدھے رہنے کی عادت ڈالیں
وزن اٹھاتے وقت گھٹنے موڑیں، کمر نہ
جھکائیں
آرام دہ اور معیاری جوتے پہنیں
نیند کے دوران سپورٹو تکیے استعمال کریں
کام کے دوران وقفے لیتے رہیں
بیگ ایک کندھے پر نہ لٹکائیں
پوسچر محض ایک جسمانی پوزیشن نہیں، بلکہ صحت مند
زندگی کا اہم حصہ ہے۔ صحیح پوسچر نہ صرف جسمانی درد سے بچاتا ہے بلکہ ذہنی صحت،
خود اعتمادی اور مجموعی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی عادات میں تبدیلی
اور روزانہ کی مشقوں کے ذریعے آپ اپنی پوسچر کو بہتر بنا سکتے ہیں اور طویل المدتی
صحت کے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔
اگر آپ کو پوسچر سے متعلق کوئی مستقل مسئلہ درپیش
ہو تو فزیو تھیراپسٹ یا ماہر امراضِ
spine سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
خوراک میں فائبر کی اہمیت: صحت کا وہ گم شدہ راز جو آپ کی زندگی بدل سکتا ہے
آج کی تیز رفتار دنیا میں جہاں
فاسٹ فوڈ اور پروسسڈ خوراک نے ہماری غذاؤں پر قبضہ کر لیا ہے، ایک ایسا غذائی جز
ہے جو اکثر نظر انداز ہو جاتا ہے مگر جو ہماری صحت کے لیے انتہائی اہم ہے - اور وہ
ہے "فائبر"۔ یہ مضمون آپ کو فائبر کے ان گنت فوائد سے روشناس کراتے ہوئے
بتائے گا کہ یہ معمولی سا جز آپ کی صحت میں کس طرح انقلابی تبدیلی لا سکتا ہے۔
فائبر کیا ہے؟
فائبر درحقیقت پودوں سے حاصل ہونے والا وہ غذائی جز ہے جو ہمارے
جسم میں ہضم نہیں ہوتا۔ یہ ہمارے نظام انہضام سے گزرتا ہوا اپنے فوائد مرتب کرتا
ہے۔ فائبر کی دو اہم اقسام ہیں
حل پذیر فائبر
یہ پانی میں حل ہو جاتا ہے اور
جیلی نما مادہ بناتا ہے۔ یہ جو، جئی، سیب، ناشپاتی، اور پھلیوں میں پایا جاتا ہے۔
حل نا پذیر فائبر
یہ پانی میں حل نہیں ہوتا اور
ہمارے نظام انہضام میں "برش" کا کام کرتا ہے۔ یہ گندم کے چوکر، سبزیوں،
اور پھلوں کے چھلکوں میں پایا جاتا ہے۔
فائبر کے صحت پر حیرت انگیز فوائد
ہاضمے کی صحت
فائبر ہمارے ہاضمے کے نظام کا بہترین دوست ہے۔ یہ قبض سے نجات
دلانے میں مددگار ہے، آنتوں کی حرکت کو باقاعدہ بناتا ہے، اور نظام انہضام کو صحت
مند رکھتا ہے۔ حل نا پذیر فائبر فضلے میں حجم بڑھاتا ہے جس سے آنتوں کی حرکت آسان
ہو جاتی ہے۔
قلب کی صحت
حل پذیر فائبر خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتا
ہے۔ یہ آنتوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کے جذب کو کم کرتا ہے، جس سے دل کے امراض
کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
شوگر کنٹرول
فائبر خون میں شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتا ہے۔ یہ کاربوہائیڈریٹس
کے ہضم اور جذب کو سست کرتا ہے، جس سے خون میں شکر کی سطح یکایک نہیں بڑھتی۔
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے تو فائبر ایک قدرتی دوا کی مانند ہے۔
وزن کا انتظام
فائبر سے بھرپور غذائیں زیادہ دیر تک پیٹ بھرا ہونے کا احساس دیتی
ہیں، جس سے مجموعی کیلوریز کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ یہ وزن کم کرنے یا برقرار
رکھنے کا ایک قدرتی اور مؤثر طریقہ ہے۔
کینسر سے تحفظ
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ فائبر کی مناسب مقدار کا استعمال آنتوں
کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ یہ آنتوں میں موجود مضر مادوں کو جلد خارج کرنے
میں مدد دیتا ہے۔
فائبر کے ذرائع
فائبر کے حصول کے لیے قدرتی ذرائع پر انحصار کرنا چاہیے
سبزیاں
بروکولی،
گاجر، شکرقندی، پالک
پھل
سیب،
کیلا، ناشپاتی، رس بیری
اناج
سارا
اناج، جئی، کوینو
پھلیاں
چنے،
لوبیا، دال
گری دار میوے
بادام،
اخروٹ
روزانہ فائبر کی ضرورت
بالغ افراد کے لیے روزانہ 25-30 گرام فائبر کی تجویز دی جاتی ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ زیادہ تر لوگ اس مقدار کا صرف نصف حصہ ہی استعمال کر پاتے ہیں۔
فائبر کو غذا میں شامل کرنے کے
عملی طریقے
صبح کی شروعات
سفید ڈبل
روٹی کی جگہ سارے اناج کی ڈبل روٹی استعمال کریں
چاولوں میں تبدیلی
سفید چاول کی
جگہ بھورے چاول کو ترجیح دیں
پھلوں کا استعمال
پھلوں کو
چھلکے سمیت کھائیں
سبزیوں کا استعمال
ہر کھانے میں
سلاد کو لازمی جز بنائیں
ناشتے میں تبدیلی
پراسیسڈ
ناشتے کی جگہ دلیہ کو ترجیح دیں
احتیاطی تدابیر
فائبر کے فائدے حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ
فائبر کی مقدار آہستہ آہستہ
بڑھائیں
کافی مقدار میں پانی پیتے رہیں
متوازن غذا برقرار رکھیںفائبر کوئی
معمولی غذائی جز نہیں بلکہ ہماری مجموعی صحت کا اہم ستون ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے
ہاضمے کو درست رکھتا ہے بلکہ دل، شوگر، اور وزن جیسے مسائل میں بھی اہم کردار ادا
کرتا ہے۔ فائبر سے بھرپور غذا اپنا کر نہ صرف ہم اپنی صحت بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ
طویل المدتی بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔ آئیے، اپنی روزمرہ خوراک میں فائبر کو
لازمی جز بنانے کا عہد کریں اور صحت مند زندگی کی طرف ایک اہم قدم بڑھائیں۔
یاد رکھیں، صحت کی بحالی کا یہ سفر
ایک ایک قدم سے شروع ہوتا ہے، اور فائبر کو اپنی غذا کا حصہ بنانا اس سفر کا پہلا
اور اہم ترین قدم ہے۔