بسم اللہ الرحمن الرحیم
سفید
موتیا (Cataract)
مکمل
طبی رہنمائی از روئے طب جدید، ہومیوپیتھی، آیوروید و ہربلزم
سفید
موتیا کیا ہے؟
سفید موتیا آنکھ کے قدرتی لینس میں ہونے والی ایک ایسی خرابی کا نام
ہے جس میں لینس دھندلا یا گدلا ہو جاتا ہے۔ یہ کیفیت بالعموم عمر بڑھنے کے ساتھ پیدا
ہوتی ہے، تاہم ذیابیطس، آنکھ پر چوٹ، طویل مدتی سٹیرایڈز کا استعمال، تمباکو نوشی
اور الٹرا وائیلٹ شعاعوں کی زیادہ مقدار بھی اس کی وجہ بن سکتی ہیں۔ اس کی علامات
میں دھندلا نظر آنا، روشنی کا چکاچوند محسوس ہونا، رنگ پھیکے پڑتے محسوس ہونا، رات
کی بینائی میں کمی، اور ایک آنکھ سے دو دو نظر آنا شامل ہیں۔
ہومیوپیتھک
علاج: تفصیلی پروٹوکولز
ہومیوپیتھی میں سفید موتیا کے علاج کے لیے درج ذیل ادویات کو خاص اہمیت
حاصل ہے۔ یہ ادویات مریض کی مکمل کیس ہسٹری، علامات اور مزاج کے مطابق تجویز کی
جاتی ہیں۔
1. Calcarea Carbonica
- موزوں مریض: یہ
دوا ان مریضوں کے لیے موزوں ہے جو جلد تھک جاتے ہیں، جسمانی طور پر سست اور ٹھنڈے
مزاج کے حامل ہوں۔ اکثر ان کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے رہتے ہیں۔
- خصوصی علامات:
آنکھوں کے سامنے دھبے یا نقطے نظر آنا، روشنی سے چبھن محسوس ہونا، پڑھتے وقت آنکھیں
تھک جانا۔
- خوارک: عام طور
پر 30C طاقت میں ہفتے میں دو سے تین بار استعمال
کروائی جاتی ہے۔
2. Silicea
- موزوں مریض: یہ
دوا ان نازک مزاج، اعصابی اور حساس مریضوں کے لیے بہترین ہے جنہیں معمولی سی ٹھنڈ
بھی نقصان پہنچا سکتی ہو۔
- خصوصی علامات:
آنکھوں میں سوجن، پانی بھر آنا، صبح کے وقت پپوٹوں کا چپکنا۔ یہ لینس کے دھندلاہٹ
کو صاف کرنے میں معاون ہے۔
- خوارک: 12C
یا 30C طاقت
میں روزانہ یا روزانہ چھوڑ کر استعمال کی جاتی ہے۔
3. Phosphorus
- موزوں مریض: یہ
دوا طویل القامت، دبلا پتلا اور تخلیقی صلاحیتوں والے افراد کے لیے موزوں ہے جنہیں
آنکھوں پر زیادہ کام کرنے سے شکایت ہو۔
- خصوصی علامات:
آنکھوں میں جلن، سبز دائرے نظر آنا، روشنی کے گرد رنگین حلقے دکھائی دینا۔
- خوارک: 30C
طاقت میں ہفتے میں دو بار استعمال کروائی جاتی
ہے۔
4. Causticum
- موزوں مریض: یہ
دوا ان بزرگ مریضوں کے لیے مفید ہے جن کے پٹھے کمزور ہو چکے ہوں اور جھریاں پڑ گئی
ہوں۔
- خصوصی علامات:
آنکھوں میں خشکی، پپوٹوں کا لٹکنا، آنسوؤں کا بہنا۔ عمر رسیدہ موتیے میں خاص طور
پر مفید۔
- خوارک: 30C
طاقت میں ہفتے میں تین بار دی جاتی ہے۔
5. Senega
- خصوصی علامات:
آنکھوں کے پٹھوں میں کمزوری، قریب اور دور کی چیزوں پر فوکس کرنے میں دشواری،
آنکھوں میں تناؤ محسوس ہونا۔
- خوارک: 6C
طاقت میں روزانہ استعمال کی جاتی ہے۔
ہومیوپیتھک علاج کے لیے اہم انتباہ: ہومیوپیتھک ادویات کسی ماہر اور
Qualified ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر خود
سے استعمال نہ کریں۔ دوا کا انتخاب مریض کی انفرادی علامات پر منحصر ہے۔
آیورویدک
علاج: جڑی بوٹیوں کا خزانہ
آیوروید کے مطابق، سفید موتیا "Kaphaja
Linganasha" کہلاتا ہے اور اس کا تعلق بدن میں خراب
"کاف" Dosha کے جمع ہونے سے ہے۔
(Punarnava -
Boerhavia Diffusa)
- استعمال: آیوروید
میں اس دوائی کو آنکھوں کی صحت کے لیے انتہائی مفید مانا جاتا ہے۔
- طریقہ استعمال:
تازہ جڑی بوٹی کے پتوں کا رس نکال کر 1-2 قطرے روزانہ صبح و شام آنکھوں میں ڈالے
جاتے ہیں۔
- فوائد: اسے مقوی
بصر (Vision Tonic) سمجھا جاتا ہے۔ یہ
آنکھوں کے جالے، پھولے اور ابتدائی موتیے کے دھندلاہٹ کو دور کرنے میں مددگار ہے۔
- جدید تحقیق: جدید
سائنسی مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ بسکھپرا میں اینٹی آکسیڈنٹ (Antioxidant) اور اینٹی انفلیمےٹری (Anti-inflammatory) خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ یہ آنکھ کے لینس میں
پروٹین کے جمنے (Protein Aggregation) کو
روکنے میں مدد کر سکتی ہے، جو کہ موتیے کی بنیادی وجہ ہے۔ تاہم، انسانوں پر اس کے
وسیع کلینیکل ٹرائلز (Clinical Trials) ابھی مزید مطلوب ہیں۔
ہربل
اور گھریلو آزمودہ نسخے
1. جامن
کی گٹلی کا سفوف
- ترکیب: جامن کی
گٹلیوں کو دھوپ میں اچھی طرح سکھا کر پیس لیں اور باریک سفوف تیار کریں۔
- مقدار خوراک: ایک
چٹکی سفوف (تقریباً 500 ملی گرام) شہد کے ساتھ صبح نہار منہ استعمال کریں۔
- فوائد: ذیابیطس
کے مریضوں میں خون میں شکر کی مقدار کنٹرول کرنے اور موتیے کی پیش رفت روکنے میں
مددگار۔
- احتیاط: قبض کی
شکایت ہو تو استعمال نہ کریں۔
2. عرق
گلاب و شہد کے قطرے
- ترکیب: خالص عرق
گلاب اور خالص شہد برابر مقدار میں ملا لیں۔
- طریقہ استعمال:
اس مرکب کے 1-2 قطرے روزانہ رات کو سونے سے قبل آنکھوں میں ڈالیں۔
- فوائد: آنکھوں کی
تھکن دور ہوتی ہے، نمی برقرار رہتی ہے اور دھندلاہٹ میں کمی آتی ہے۔
- احتیاط: شہد میں
ملاوٹ نہ ہو، ورنہ آنکھوں میں جلن ہو سکتی ہے۔
3. سفید
پیاز کا رس
- ترکیب: تازہ سفید
پیاز کا رس نکال کر اسے چھان لیں۔
- طریقہ استعمال:
خالص یا عرق گلاب میں ملا کر (1:1) ایک قطرہ آنکھ میں ڈالیں۔
- فوائد: آنکھوں
کے لیے ایک Cleansing Tonic کا کام کرتا ہے۔
- احتیاط: یہ نسخہ
سخت احتیاط طلب ہے۔ آنکھوں میں سخت جلن محسوس ہو سکتی ہے۔ کسی معالج کے مشورے کے
بغیر ہرگز استعمال نہ کریں۔
جدید
سائنسی تحقیق: دوائی کے ذریعے علاج کی کوششیں
فی الحال، سرجری ہی سفید موتیا کا واحد تسلیم شدہ علاج ہے۔ تاہم،
سائنسدان اسے دوائی سے حل کرنے کے لیے مسلسل تحقیق کر رہے ہیں۔
این-ایسٹیل
کارنوسین (N-acetylcarnosine)
یہ ایک قسم کا Amino Acid Compound ہے جو آنکھ کے قطرے (Eye Drops) کی
شکل میں استعمال ہوتا ہے۔
- طریقہ کار: یہ لینس میں موجود پروٹینز کے درمیان غیر صحت مند
Cross-links کو توڑتا ہے اور اینٹی آکسیڈنٹ کا کام
کرتا ہے، جس سے لینس کی شفافیت بحال ہوتی ہے۔
- تحقیقی نتائج: کچھ Clinical Trials میں،
اس کے استعمال سے مریضوں کے بینائی کے شارپنس (Visual Acuity) میں بہتری اور لینس کے دھندلاہٹ میں کمی دیکھی
گئی ہے۔ تاہم، نتائج ابھی تک متنازعہ ہیں اور اسے سرجری کا متبادل نہیں سمجھا
جاتا۔
آکسیسٹرولز
(Oxysterols)
یہ قدرتی طور پر پائے جانے والے مالیکیولز ہیں جو لینس کے
Stem Cells کو متحرک کر کے اس کی مرمت
(Regeneration) کے عمل کو تیز کر سکتے ہیں۔ جانوروں پر
ہونے والی تحقیق میں اس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں، لیکن انسانوں پر اس کے
مؤثر ہونے کے لیے مزید تحقیق درکار ہے۔
سفید موتیا ایک ایسی بیماری ہے جس کا فی الوقت واحد مؤثر اور محفوظ
علاج جدید سرجری (Phacoemulsification) ہی
ہے، جس کے نتیجے میں 95% سے زیادہ مریضوں کی بینائی کامیابی سے واپس آ جاتی ہے۔
ہومیوپیتھی، آیورویدک اور ہربل علاج ابتدائی مراحل میں علاماتی آرام
پہنچانے، پیشرفت کو سست کرنے یا بطور قوت مدافعت کام کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے
ہیں۔ تاہم، انہیں سرجری کا متبادل ہرگز نہیں سمجھنا چاہیے۔
حتمی مشورہ: کسی بھی قسم کے متبادل علاج کا استعمال اپنے نگران ماہر
امراض چشم (Ophthalmologist) سے مکمل مشورے
اور منظوری کے بعد ہی کریں۔ بینائی انمول ہے، اسے کسی غیر مصدقہ علاج کے ذریعے
خطرے میں نہ ڈالیں۔
یہ مضمون صرف معلوماتی مقاصد کے لیے ہے۔ تشخیص اور علاج کے لیے ہمیشہ
اپنے معالج سے رجوع کریں۔
.jpg)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں